15 May 2019 - 22:53
News ID: 440396
فونت
منشور سے مراد ضابطے ، قاعدے ، قوانین ، حدود ، دستورات ، آگاہی ، معرفت ، علم ، تحریکات اور محرکات ہیں ، ایک منشور میں یہی چیزیں ہوتی ہیں اور یہی چیزیں انسان کی زندگی کو تشکیل دیتی ہیں ، قرآن ان  سب کا مجموعہ ہے اور حیاتبشر کے لئے کامل ترین منشور ہے۔

 

حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید جواد نقوی

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قرآن مجید قلب نورانی پیغمبر اکرم ﷺ پر نازل ہوا لیکن قرآن کا صرف یہی ایک تنہا نزول نہیں ہے بلکہ یہ فقط قرآن کا ایک نزول ہے اور اس کے علاوہ بھی نزولات قرآن  ہیں۔

ہم سادہ سی تعبیر یا عبارت میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ قرآن لوح محفوظ میں تھا پھر وہاں سے قلب نورانی پیغمبر اکرم ﷺ پر نازل ہوا اور اب اسے قلب نورانی پیغمبر اکرم ﷺ سے قلوب مومنین تک نازل ہونا ہے چونکہ قرآن نہ لوحمحفوظ کے لئے تھا اور نہ ہی اس کا مقاماصلی قلبنورانی پیغمبر اکرم ﷺ کے لئے خود قرآن نے ایسے الفاظ اور تعبیرات استعمال کی ہیں کہ ذات پیغمبر اکرم ﷺ کے لئے قرآن کے لئے قرآن کے نزول کی سرے سے ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ پیغمبر اکرم ﷺ کی اس نزول نایافتہ قرآن تک بھی دسترس تھی ۔ یہ قرآن ہی کی تعبیر ہے کہ پیغمبر اکرم ﷺ مقام لدن سے قرآن کی تلقی کرتے ہیں  لہذا  خداوند متعال نے قرآن کریم میں فرمایا : إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ* فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ* لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ*   سورہ مبارکہ واقعہ ، آیہ ۷۹، ۷۸ ، ۷۷

یہ بڑا محترم قرآن ہے ۔ جسے ایک پوشیدہ کتاب میں رکھا گیا ہے ۔ اسے پاک و پاکیزہ افراد کے علاوہ کوئی چھو بھی نہی سکتا ہے۔

کامل مصداق مطہرین پیغمبر اکرم ﷺ ہیں اور غیر نزول یافتہ قرآن کہ جو کتاب مکنون  کی شکل میں ہے اسے آپ ﷺ نزول سے پہلے مس کرسکتے ہیں ، نزول کا اصلی مقصد یہ تھا کہ قرآن  انسانوں کے لئے ہدایت ہو ، جس طرح ماہ رمضان کی تعریف قرآن کے ذریعے سے ہوئی ہے اسی طرح قرآن کی تعریف ہدایت کے ذریعے سے ہوئی ہے ، تعریف یعنی شناخت کہ قرآن ہدایت ہے ۔ مختصر جملے میں قرآن نے اپنی تعریف یااپنی شناخت خود کروائی ہے کہ یہ کتاب ہدایت ہے،

 ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيههُدًى لِّلْمُتَّقِينَ  سورہ مبارکہ بقرہ ، آیہ ۲

یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی طرح کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے ، یہ صاحبان تقویٰ کے لئے مجسم ہدایت ہے۔

اور اس آیہ میں فرمایا کہ شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ۔

ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی واضح نشانیاں موجود ہیں لہٰذا جو شخص اس مہینہ میں حاضر رہے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو وہ اتنے ہی دن دوسرے زمانہ میں رکھے. خدا تمہارے بارے میں آسانی چاہتا ہے زحمت نہیں چاہتا. اور اتنے ہی دن کا حکم اس لئے ہے کہ تم عدد پورے کردو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اقرار کرو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گزار بندے بن جاؤ۔

پس یہ کتاب ہدایت ہے اور ہدایت بھی ناس کیلئے  ہے یعنی مخاطَب قرآن ناس ہیں اور وہ بھی عام اور سارے انسان ہیں ، اس کےلئے کوئی مخصوص طبقہ نہیں ہے یعنی یہ کتاب تمام انسانوں  کے لئے ہدایت ہے ۔

 

قرآن منشور حیات بشر

اگر ہم ھدی للناس کی عام تعبیر کریں یا اس کے لئے آزاد متبال لفظ استعمال کریں تو کہیں گے کہ یہ  منشورحیاتبشر ہے کہ جو خدا نے تدوین کی اہے اور پیغمبر اکرم ﷺ کے توسط سے عام بشریت کو پہنچایا ہے اور ابلاغ کی  ہے۔ منشور سے مراد ضابطے ، قاعدے ، قوانین ، حدود ، دستورات ، آگاہی ، معرفت ، علم ، تحریکات اور محرکات ہیں ، ایک منشور میں یہی چیزیں ہوتی ہیں اور یہی چیزیں انسان کی زندگی کو تشکیل دیتی ہیں ، قرآن ان  سب کا مجموعہ ہے اور حیاتبشر کے لئے کامل ترین منشور ہے۔

منشور حیات کو حیات کے اندر ہونا چاہئے ، منشور حیات کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی زندگی اس کے مطابق بسر ہو ، منشور کسی علمی مجموعے ، تاریخی مجموعے یا سائنسی مجموعے کو نہیں کہتے ہیں ، منشور سے ہم سب آشنا ہیں ، ابل اسلام بھی آشنا ہیں اور غیر اہل اسلام بھی آشنا ہیں ، جس طرح سے ملک کیلئے ، ہر قوم کے لئے اور ہر حزب و جماعت کےلئے ایک منشور ہوتاہے کہ جو وہ لوگ خود تدوین کرتے ہیں  اور اسکے اندر اپنے اہداف مشخص کرتے ہیں ، اپنے مقاصد متعین کرتے ہیں ، ان مقاصد تک پہنچنے کے لئے مختلف طریقوں کی نشاندہی کرتے ہیں ، ان طریقوں کے اندر موانع کی نشاندہی کرتے ہیں ، ان موانع سے بچنے کیلئے تدابیر سوچی جاتی ہیں ، انسانی صروریات کی نشاندہی کی جاتی ہے ، ان ضروریات کو فراہم کرنے کیلئے چارہ اندیشی کی جاتی ہے ، انسان کو درپیش خطرات کی نشاندہی کی  جاتی ہے اور ان خطرات سے نمٹنے کیلئے راہ حل تلاش کیا جاتا ہے ، منشور انہی چیزوں کا نام ہے اور اگر منشور کے اندریہ ساری چیزیں موجود نہ ہوں ، پیش گوئیاں اور پیش بینیاں موجود نہ ہوں تو اس کو منشور نہیں کہا جا سکتا بلکہ وہ ایک وِرد کہلا سکتا ہے، ایک علمی مجموعہ و تاریخی دستاویز کہلا سکتا ہے یا اس کو کوئی اور نام دے سکتے ہیں لیکن  اسے منشور کی حیثیت ہر گز نہیں ملتی ہے ۔

آج انسانی کوششوں کے نتیجے میں بہت ساری علمی کتابیں موجود ہیں لیکن ان میں سے کسی کو بھی منشور کی حیثیت حاصل نہیں ہے ۔ بہت ساری کتابیں ہیںکہ جو نصابوں میں ، دینی مدارس میں ، کالجز(colleges) اوریونیورسٹیز (Universities)  میں پڑھائی جاتی ہیں ، اس کےعلاوہ نہیں کہا جاتا ، ان کتابوں میں سے کچھ حوالوں کی کتابیں ہیں ، انسائیکلوپیڈیاز (Encyclopedias) ہیں ، علمی مجموعے ہیں ، سائنسی و معلوماتی ذخیرے ہیں او ر انسان معلومات کے حصول کے لئے ان کی طرف رجوع کرتا ہے، اسکے علاوہ بھی ہر شعبے کے اندر انسانوں کی کاوش کا نتیجہ موجود ہے لیکن انہیں منشور نہیں کہا جاسکتا ، قرآن منشور الہی اور کتاب حیات بشر ہے لہذا تمام انسانوں اس کے مطابق زندگی بسر کریں ۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬